تشریح:
(1) اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: ’’تیرے خاوند نے تجھے تین طلاقیں دی ہیں، اس لیے تو اس کے لیے حلال نہیں۔‘‘ آپ نے تین طلاقوں کے بعد عورت کے لیے حرام کا اطلاق کیا، لیکن یہ حرمت کھانے کے حرام کرنے کی طرح نہیں ہے کیونکہ کھانے کو حرام قرار دینا یہ بندے کے اختیار میں نہیں۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ لیکن عورت کو حرام قرار دینا یہ بندے کے اختیار میں ہے کیونکہ وہ اس کی طلاق کا مالک ہے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان حسن بصری کے قول کی طرف معلوم ہوتا ہے۔ والله اعلم