قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ مَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ: «نِيَّتُهُ» وَقَالَ أَهْلُ العِلْمِ: إِذَا طَلَّقَ ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْهِ، فَسَمَّوْهُ حَرَامًا بِالطَّلاَقِ وَالفِرَاقِ، وَلَيْسَ هَذَا كَالَّذِي يُحَرِّمُ الطَّعَامَ، لِأَنَّهُ لاَ يُقَالُ لِطَعَامِ الحِلِّ حَرَامٌ، وَيُقَالُ لِلْمُطَلَّقَةِ حَرَامٌ. وَقَالَ فِي الطَّلاَقِ ثَلاَثًا: لاَ تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ

5265. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ، فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ فَطَلَّقَهَا، وَكَانَتْ مَعَهُ مِثْلُ الهُدْبَةِ، فَلَمْ تَصِلْ مِنْهُ إِلَى شَيْءٍ تُرِيدُهُ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي، وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَيْرَهُ فَدَخَلَ بِي، وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الهُدْبَةِ، فَلَمْ يَقْرَبْنِي إِلَّا هَنَةً وَاحِدَةً، لَمْ يَصِلْ مِنِّي إِلَى شَيْءٍ، فَأَحِلُّ لِزَوْجِي الأَوَّلِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَحِلِّينَ لِزَوْجِكِ الأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الآخَرُ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

امام حسن بصری نے کہا کہ اس صورت میں فتویٰ اس کی نیت پر ہوگا اور اہل علم نے یوں کہا ہے کہ جب کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی تو وہ اس پر حرام ہو جائے گی ۔ یہاں طلاق اور فراق کے الفاظ کے ذریعہ حرمت ثابت کی اور عورت کو اپنے اوپر حرام کرنا کھانے کو حرام کی طرح نہیںہے اس کی وجہ یہ ہے کہ حلال کھانے کو حرام نہیں کہہ سکتے اور طلاق والی عورت کو حرام کہتے ہیںاللہ تعالیٰ نے تین طلاق والی عورت کے لئے یہ فرمایا کہ وہ اگلے خاوند کے لئے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے ۔

5265.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو اس نے کسی دوسرے آدمی سے شادی کرلی پھر اس نے بھی اسے طلاق دے دی۔ اس دوسرے شوہر کے پاس کپڑے کے پلو کی طرح تھا۔ عورت کو اس سے پورا مزا نہ ملا جیسا کہ وہ چاہتی تھی۔ آخر اس نے تھوڑے ہی دن رک کر اسے طلاق دے دی۔ وہ عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی تھی۔ پھر میں نے ایک دوسرے شخص سے نکاح کیا۔ جب وہ میرے پاس آیا تو اس کے پاس کپڑے کے پلو کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا۔ وہ ایک ہی مرتبہ میرے پاس آیا اوروہ بھی بے کار۔ کیا اب میں پہلے خاوند کے لیے حلال ہوگئی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”تو اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال نہیں ہو سکتی حتیٰ کہ دوسرا تجھ سے لطف اندوز ہو اور تو اس سے لطف اندوز ہو۔“