تشریح:
(1) ایک حدیث میں ہے کہ جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنے آپ پر حرام قرار دے دے تو وہ قسم شمار ہوگی اور اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ (صحیح مسلم، الطلاق، حدیث: 3676 (1473))
(2) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ارشاد کا مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان نے اپنی بیوی کو حرام قرار دیتے وقت کوئی نیت کی ہو تو اس وقت اس کی کوئی حیثیت نہیں۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لونڈی کو اپنے نفس پر حرام کرلیا تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ (سنن النسائي، عشرة النساء، حدیث: 3411) اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے تمھاری قسموں کا کھول دینا مقرر کر دیا ہے۔‘‘ (التحریم: 2) یعنی قسم کا کفارہ دے دیا جائے۔ بعض حضرات کے نزدیک قسم کا کفارہ بھی اس وقت ہوگا جب کسی چیز کو حرام قرار دیتے وقت قسم اٹھائی ہو، بصورت دیگر حرام کرلینا ایک لغوحرکت ہوگی جس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔ والله اعلم