تشریح:
(1) ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کے دو گروپ تھے: ایک گروپ میں حضرت عائشہ، حضرت سودہ، حضرت حفصہ اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہما تھیں۔ اس گروپ کی کمان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے پاس تھی۔ دوسرے گروپ میں حضرت زینب بنت جحش، حضرت ام سلمہ اور دوسری ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن تھیں۔ اس کی قیادت حضرت زینب کرتی تھیں۔ بعض اوقات رقابت اور طبعی غیرت کی وجہ سے باہمی حیلہ سازی ہوتی رہتی تھی۔ مذکورہ واقعہ بھی اس قسم کی طبعی غیرت کا نتیجہ ہے۔
(2) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقام سب سے اعلیٰ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ان سے خائف رہتی تھیں۔
(3) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس واقعے سے ثابت کیا ہے کہ مذکورہ واقعہ تحریم شہد سے متعلق ہے، اپنے آپ پر عورت حرام کر لینے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عورت کو خود پر حرام کرلینا اور نوعیت رکھتا ہے جبکہ کھانا حرام کرنا ایک دوسری نوعیت رکھتا ہے۔ ان میں ایک کو دوسرے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کوئی خاوند، بیوی کو اپنے آپ پر حرام کرتا ہے تو اس کی نیت کو دیکھا جائے گا اور کھانا حرام کرنے سے قسم کا کفارہ دینا پڑے گا۔ والله اعلم.
(4) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سدی کے حوالے سے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے شہد نوش کیا تھا لیکن یہ روایت مرسل اور شاذ ہونے کی وجہ سے مرجوح ہے۔ (فتح الباري: 467/9)