قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ} [التحريم: 1])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5268. حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي المَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ العَسَلَ وَالحَلْوَاءَ، وَكَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ العَصْرِ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ، فَيَدْنُو مِنْ إِحْدَاهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ، فَاحْتَبَسَ أَكْثَرَ مَا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَغِرْتُ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ، فَقِيلَ لِي: أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةً مِنْ عَسَلٍ، فَسَقَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً، فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ، فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ: إِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ، فَإِذَا دَنَا مِنْكِ فَقُولِي: أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ: لاَ، فَقُولِي لَهُ: مَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ: سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ، فَقُولِي لَهُ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ العُرْفُطَ، وَسَأَقُولُ ذَلِكِ، وَقُولِي أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ ذَاكِ، قَالَتْ: تَقُولُ سَوْدَةُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَامَ عَلَى البَابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُبَادِيَهُ بِمَا أَمَرْتِنِي بِهِ فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا مِنْهَا قَالَتْ لَهُ سَوْدَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ؟ قَالَ: «لاَ» قَالَتْ: فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ؟ قَالَ: «سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ» فَقَالَتْ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ العُرْفُطَ، فَلَمَّا دَارَ إِلَيَّ قُلْتُ لَهُ نَحْوَ ذَلِكَ، فَلَمَّا دَارَ إِلَى صَفِيَّةَ قَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا دَارَ إِلَى حَفْصَةَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلاَ أَسْقِيكَ مِنْهُ؟ قَالَ: «لاَ حَاجَةَ لِي فِيهِ» قَالَتْ: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ، قُلْتُ لَهَا: اسْكُتِي

مترجم:

5268.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ شہد اور میٹھی چیز بہت پسند کرتے تھے۔ اور جب نماز عصر سے فراغت کے بعد آپ واپس آتے تو اپنی ازواج کے پاس تشریف لے جاتے اور بعض کے قریب بھی ہوتے تھے۔ ایک دن آپ ﷺ سیدہ حفصہ بنت عمر‬ ؓ ک‬ے پاس تشریف لے گئے اور ان کے ہاں معمول سے زیادہ کچھ وقت قیام کیا۔ مجھے اس پر غیرت آئی تو میں نے اس کے متعلق پوچھا۔ مجھے بتایا گیا کہ سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬و ان کی رشتہ دار خاتون نے شہد کا ڈبہ دیا ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس ے کچھ پلایا ہے۔ میں نے (اپنے دل میں) کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کی روک تھام کے لیے کوئی حیلہ کرتی ہیں۔ چنانچہ میں نے سیدہ سودہ بنت زمعہ‬ ؓ س‬ے کہا: آپ ﷺ عنقریب تمہارے پاس تشریف لائیں گے۔ جب تمہارے قریب آئیں تو آپ سے کہنا کہ آپ نے مغافیرکھا رکھا ہے؟ (ظاہر ہے کہ) آپ ﷺ اس کے جواب کا انکار کریں گے۔ اس وقت کہنا: پھر یہ ناگوار سی بو کیسی ہے؟ جو آپ سے محسوس ہو رہی ہے؟ آپ فرمائیں گے کہ حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے۔ اس پر کہنا کہ شاید مکھی نے مغافیر کے درخت کا رس چوسا ہے۔ میں بھی آپ سے یہی عرض کروں گی۔ اے صفیہ! تم نے بھی یہی کہنا ہوگا۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ا بیان ہے کہ سودہ‬ ؓ ک‬ہتی تھیں: اللہ کی قسم! ابھی آپ ﷺ نے دروازے پر قدم رکھا تھا تو تمہاری ہیبت کی وجہ سے میں نے ارادہ کیا میں وہ بات رسول اللہ ﷺ سے کہہ دوں  جو تم نے مجھے کہی تھی، چنانچہ آپ ﷺ جب سیدہ سودہ‬ ؓ ک‬ے قریب ہوئے تو انہوں عرض کی: پھر یہ ناگوارسی بو کیسی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے تو حفصہ نے شہد کا شربت پلایا ہے۔“ سیدہ سودہ‬ ؓ ن‬ے پھر کہا: شاید شہد کی مکھی نےمغافیر کے درخت کا رس چوسا ہوگا۔ پھر جب آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی اسی طرح کہا۔ جب صفیہ‬ ؓ ک‬ے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے اسی بات کو دہرایا۔ اس کے بعد جب آپ ﷺ سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کو وہ شہد نہ پلاؤں؟ آپ نے فرمایا: ”مجھے اس کی ضرورت نہیں۔“ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ا بیان ہے ک سیدہ سودہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ کی قسم! ہم آپ ﷺ کو روکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ میں نے ان سے کہا: ابھی خاموش رہو۔“