تشریح:
(1) یہ حضرت ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ تھے جنہوں نے خود کو پیش کیا اور جان دینا گوارا کرلی مگرآخرت کا عذاب پسند نہ کیا۔ ایک روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بھاگ جانے کا سنا تو فرمایا: ’’تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرتا اور اللہ تعالیٰ اس کا گناہ معاف کر دیتا۔‘‘ (سنن أبي داود، الحدود، حدیث: 4419)
(2) ان احادیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماعز رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: ’’کیا تجھے جنون ہے؟‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان الفاظ سے عنوان ثابت کیا ہے کہ اگر وہ دیوانہ ہوتا تو اس کا اقرار معتبر نہ ہوتا۔ جب حدود میں اس کا اقرار معتبر نہیں ہے تو طلاق میں بھی قابل اعتبار نہیں ہوگا کیونکہ طلاق میں عاقل ہونا بنیادی شرط ہے۔ واللہ اعلم