قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ الشِّقَاقِ، وَهَلْ يُشِيرُ بِالخُلْعِ عِنْدَ الضَّرُورَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا} [النساء: 35]- إِلَى قَوْلِهِ - {خَبِيرًا} [النساء: 35]

5278. حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ المِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ بَنِي المُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُوا فِي أَنْ يَنْكِحَ عَلِيٌّ ابْنَتَهُمْ، فَلاَ آذَنُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ضرورت کے وقت خلع کا حکم دینا ۔ اور اللہ نے سورۃ نساءمیں فرمایا اگر تم میاں بیوی کی نا اتفاقی سے ڈر و تو ایک پنچ مرد والوں میں سے بھیجو اور ایک پنچ عورت کی طرف سے مقرر کرو ( آخر آیت تک )تشریح : اب اگر یہ دونوں پنچ میاں بیوی میں موافقت کرادیں تب توخیر اس کاذکر خود آیت میں ہے ۔ اگر یہ دونوں پنچ جدائی کی رائے دیں تو جدائی ہوجائے گی، میاں بیوی کے اذن کی ضرورت نہیں۔ امام مالک اور اوزاعی اور اسحاق کا یہی قول ہے اور امام شافعی اور امام احمد کہتے ہیں کہ اذن ضروری ہے۔

5278.

سیدنا مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بنو مغیرہ نے اجازت طلب کی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی سے کر دیں لیکن میں اس کی اجازت نہیں دیتا۔“