تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں چار مسئلے معلوم ہوئے: ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آزاد عورت کی طرح عدت گزارنے کا حکم دیا۔ (مسند Eحمد: 361/1) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو تین حیض بطور عدت گزارنے کا حکم دیا گیا۔ (سنن ابن ماجة، الطلاق، حدیث: 2077) جب حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد ہوئیں تو انھیں اپنے خاوند کے متعلق اختیار دیا گیا، اگر محض بیع سے طلاق واقع ہو جاتی تو اختیار دینے کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ اختیار دینے کا مطلب ہے کہ وہ ابھی اپنے خاوند کے نکاح میں ہے، جب آزاد ہونے سے طلاق واقع نہیں ہوتی تو بیچنے سے بطریق اولی طلاق نہیں ہوگی۔
(2) بہرحال منکوحہ لونڈی کا مالک حق طلاق سے محروم ہے۔ اسے طلاق دینے کا اختیار اس کے خاوند کو ہے جو فروخت کرنے سے ختم نہیں ہوگا۔ والله اعلم