قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: معلق ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ الإِشَارَةِ فِي الطَّلاَقِ وَالأُمُورِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «لاَ يُعَذِّبُ اللَّهُ بِدَمْعِ العَيْنِ، وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا» فَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ: أَشَارَ النَّبِيُّ ﷺإِلَيَّ أَيْ: «خُذِ النِّصْفَ» وَقَالَتْ أَسْمَاءُ: صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ فِي الكُسُوفِ، فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ: مَا شَأْنُ النَّاسِ؟ وَهِيَ تُصَلِّي، فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى الشَّمْسِ، فَقُلْتُ: آيَةٌ؟ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ نَعَمْ وَقَالَ أَنَسٌ، أَوْمَأَ النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَوْمَأَ النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِهِ: «لاَ حَرَجَ» وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ فِي الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ: «آحَدٌ مِنْكُمْ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا، أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا» قَالُوا: لاَ، قَالَ: «فَكُلُوا»

5295. وَقَالَ الأُوَيْسِيُّ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الحَجَّاجِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: عَدَا يَهُودِيٌّ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَارِيَةٍ، فَأَخَذَ أَوْضَاحًا كَانَتْ عَلَيْهَا، وَرَضَخَ رَأْسَهَا، فَأَتَى بِهَا أَهْلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ فِي آخِرِ رَمَقٍ وَقَدْ أُصْمِتَتْ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَكِ؟» فُلاَنٌ لِغَيْرِ الَّذِي قَتَلَهَا، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ لاَ، قَالَ: فَقَالَ لِرَجُلٍ آخَرَ غَيْرِ الَّذِي قَتَلَهَا، فَأَشَارَتْ: أَنْ لاَ، فَقَالَ: «فَفُلاَنٌ» لِقَاتِلِهَا، فَأَشَارَتْ: أَنْ نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابن عمر ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسو پر عذاب نہیں دے گا لیکن اس پر عذاب دے گا ، اس وقت آپ نے زبان کی طرف اشارہ کیا ( کہ نوحہ عذاب الٰہی کا باعث ہے ) اورکعب بن مالک ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ( ایک قرض کے سلسلہ میں جو میرا ایک صاحب پر تھا ) میری طرف اشارہ کیاکہ آدھا لے لو ( اور آدھا چھوڑ دو ) اسماءؓ نے بیان کیاکہ نبی کریمﷺ کسوف کی نماز پڑھ رہے تھے ( میں پہنچی اور ) عائشہ ؓ سے پوچھا کہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ عائشہ ؓ بھی نماز پڑھ رہی تھیں ۔ اس لیے انہوں نے اپنے سر سے سورج کی طرف اشارہ کیا ( کہ یہ سورج گرہن کی نمازہے ) میں نے کہا ، کیا یہ کوئی نشانی ہے ؟ انہوں نے اپنے سر کے اشارہ سے بتایا کہ ہاں اور انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے اپنے ہاتھ سے ابو بکر ؓ کو اشارہ کیاکہ آگے بڑھیں ۔ ابن عباس ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ کوئی حرج نہیں اور ابو قتادہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے محرم کے شکار کے سلسلے میں دریافت فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی نے شکاری کو شکار مارنے کے لیے کہا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ پھر ( اس کا گوشت ) کھاؤ ۔حضرت امام بخاری  نے اس باب کے ذیل وہ احادیث بیان کی ہیں جن سے یہ نکلتا ہے کہ جس اشارے سے مطلب سمجھا جاوے تو وہ بولنے کی طرح ہے اگر گونگا شخص ایک انگلی اٹھا کر طلاق کا اشارہ کرے تو طلاق پڑجائے گی۔ ان جملہ آثار مذکورہ میں ایسے ہی ذو معنی اشارات کا ذکر ہے جن کو معتبر سمجھا گیا ۔

5295.

سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک یہودی نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک لڑکی پر اس طرح زیادتی کی اس کے زیورات اتار لیے، پھر اس کا سر پتھر سے کچل دیا۔ لڑکی کے گھر والے اسے بایں حالت رسول اللہ ﷺ کے پاس لائے کہ وہ زندگی کے آخری سانس لے رہی تھی اور وہ بول نہیں سکتی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا: ”تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ کیا فلاں شخص نے قتل کیا ہے؟“ آپ نے اصل قاتل کے علاوہ کسی دوسرے کا نام لیا تو اس نے سر سے اشارہ کیا : ”نہیں“ پھر آپ نے کسی دوسرے شخص کا نام لیا وہ بھی اصل قاتل کے علاوہ تھا تو اس نے پھر ”نہیں“ سے اشارہ کیا۔ پھر آپ نے اس کے قاتل کا نام لے کر پوچھا : ”فلاں نے؟“ تو اس نے اشارہ کیا: ”ہاں“ (اس نے قتل کیا ہے) اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اس قاتل کے متعلق حکم دیا تو اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔