تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بڑے بڑے معاملات کا فیصلہ بڑی بڑی مساجد میں ہونا چاہیے تاکہ لوگوں کو ان کی اہمیت کا علم ہو، اس لیے مدینہ طیبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس، مکہ مکرمہ میں حجرا سود اور مقام ابراہیم کے درمیان، مسجد قدس میں صخره کے نزدیک اور ان کے علاوہ دیگر مقامات پر شہر کی بڑی بڑی مساجد میں اس کا اہتمام ہونا چاہیے، اسی طرح لعان کا معاملہ عصر کے بعد نمٹایا جائے کیونکہ اس وقت میں جھوٹی قسم اٹھانا بہت خطرناک اور مشکل معاملہ ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لعان مسجد میں ہونا چاہیے ہاں، اگر عورت حائضہ ہے تو مسجد کے دروازے پر اس کا اہتمام کیا جائے کیونکہ حائضہ عورت کا مسجد میں ٹھہرنا جائز نہیں۔ (عمدةالقاري: 324/14)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے احناف کی تردید کی ہے کیونکہ ان حضرات کے نزدیک مسجد میں لعان ضروری نہیں بلکہ یہ حاکم وقت کی صوابدید پر موقوف ہےوہ جہاں چاہے اس کا اہتمام کر سکتا ہے۔ (فتح الباري: 560/9)