قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ قَوْلِ الإِمَامِ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ: «إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5312. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنْ حَدِيثِ المُتَلاَعِنَيْنِ، فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ: «حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا» قَالَ: مَالِي؟ قَالَ: «لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ» قَالَ سُفْيَانُ: حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو وَقَالَ أَيُّوبُ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ لاَعَنَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: بِإِصْبَعَيْهِ - وَفَرَّقَ سُفْيَانُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ، السَّبَّابَةِ وَالوُسْطَى - فَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي العَجْلاَنِ ، وَقَالَ: «اللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ» ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ سُفْيَانُ: حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو وَأَيُّوبَ كَمَا أَخْبَرْتُكَ

مترجم:

5312.

سیدنا سعید بن جبیر سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں سیدنا ابن عمر ؓ سے لعان کرنے والوں کا حکم پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے لعان کرنے والوں سے فرمایا تھا: ”تمہارا حساب تو اللہ تعالٰی کے ذمے ہے لیکن تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے۔ اب تمہاری بیوی پر تمیں کوئی اختیار نہیں رہا۔“ اس نے عرض کی: میرے مال کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اب وہ تمہارا مال نہیں رہا۔ اگر تم اس معاملے میں سچے ہوتو تمہارا یہ مال، اس کے بدلے میں ختم ہو چکا ہے جو تم نے اس کی شرم گاہ کو اپنے لیے حلال کیا تھا۔ اور اگر تم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تو یہ مال تجھ سے اور زیادہ دور ہوگیا ہے۔“ سفیان نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عمرو بن دینار سے یاد کی۔ ایوب نے کہا: میں نے سعید بن جبیر سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں سیدنا ابن عمر ؓ سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا جس نے اپنی بیوی سے لعان کیا ہو تو انہوں نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا۔ سفیان نے (اس اشارے کو) اپنی شہادت والی اور درمیانی دونوں انگلیوں کو جدا کر کے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ بنو عجلان کے میاں بیوی کے درمیان جدائی کی تھی اور فرمایا تھا : ”اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ کیا تم میں سے کوئی تائب ہوتا ہے؟“ آپ ﷺ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی۔ سفیان نے کہا: میں نے یہ حدیث جس طرح عمرو بن دینار اور ایوب سختیانی سے سنی تھی اسی طرح میں نے آپ (یعنی علی بن مدینی) کو بیان کر دی ہے۔