تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا مطلب صرف یہ نہیں تھا کہ ان میں سے ایک کی سچائی کا ثبوت مل جائے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ بچہ جنم دینے سے شکوک و شبہات دور ہوجائیں اور معاملہ واضح ہو جائے تاکہ اس سے ان لوگوں کو تنبیہ ہو جو اس قسم کی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہیں۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ لعان وضع حمل کے بعد واقع ہوا جبکہ گزشتہ حدیث سے معلوم ہوتا تھا کہ وضع حمل سے پہلے لعان ہو چکا تھا۔ ممکن ہے کہ لعان تہمت کے وقت بھی ہو۔ پھر جب بیٹے کی نفی کی گئی تو دوبارہ عمل میں لایا گیا ہو لیکن یہ احتمال بہت بعید معلوم ہوتا ہے۔ قرین قیاس یہی معلوم ہوتا ہے کہ حمل کے بعد اور وضع حمل سے پہلے لعان ہوا۔ واللہ أعلم