تشریح:
سجدے کی حالت میں انسان اپنے رب کے انتہائی قریب ہوتا ہے، اس لیے نہایت عجز و انکسار کے ساتھ اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر ٹکا دیا جائے، نیز اپنی کہنیوں کو زمین سے اوپر اٹھائے رکھے اور انھیں اپنے پیٹ سے بھی دور رکھے۔ اس طرح نہ صرف عجزوانکسار کا اظہار ہوگا بلکہ انسان سستی اور کاہلی سے بھی محفوظ رہے گا۔ (عمدة القاري:26/4) نمازی کو بحالت نماز سب سے اچھی حالت وہیئت میں ہونا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ'' اِقعاء الكلب'' ’’کتے کی طرح بیٹھنا‘‘ ، ''افتراش السبع'' ’’درندوں کی طرح پاؤں پسار کر بیٹھنا‘‘ ، ''بروك البعير'' اونٹ کی طرح بیٹھنا ''نقرة الغراب'' ’’کوے کی طرح ٹھونگیں مارنا‘‘ وغیرہ تمام امور سے منع کیا گیا ہے۔ الغرض نماز میں ہر لحاظ سے سکون و اطمینان، شائستگی و سنجیدگی، خشوع خضوع، بہترین لباس اور حسن ہیئت وغیرہ مطلوب ہیں۔