تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے یہاں سے نمازوں کے الگ الگ اوقات بیان کرنا شروع کیے ہیں۔ سب سے پہلے نماز ظہر کے وقت کو بیان کیا ہے، کیونکہ نمازوں کی ابتدا نماز ظہر سے ہوتی ہے۔ جیسا کہ امامت جبرئیل والی حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
(2) واضح رہے کہ نماز ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے اس وقت پڑھا جائے جب نسبتاً گرمی کم ہو، کیونکہ نماز جب پروردگار سے مناجات کا نام ہے تو مناجات کے آداب و قوانین کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، چنانچہ گرمی کی شدت میں نماز پڑھنے سے دوچیزوں کاسامنا کرنا پڑے گا جو مناجات کے منافی ہیں:
٭ایسی صورت میں سکون قلب میسر نہ ہو گاجبکہ عبادت میں دل جمعی ضروری ہے۔
٭ گرمی کی شدت، جہنم کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہے جو غضب الٰہی کی علامت ہے، ایسے وقت میں مناجات کرنا، آداب مناجات کے خلاف ہے۔