تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیوی سے اگر خلوت ہو جائے تو وہ حق مہر کی حق دار ہو جاتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو سچا ہے تو اس سے خلوت کر چکا ہے، لہذا دیا ہوا حق مہر اب تیرا نہیں رہا اور اگر تو جھوٹا ہے تو پھر بھی حق مہر کا مطالبہ فضول ہے کیونکہ تو نے اس سے خلوت بھی کی اور پھر الٹا اسے تہمت لگا کر بدنام کیا، اب تو حق مہر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘
(2) دخلت بها کے الفاظ سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ خلوت ہی سے وہ عورت حق مہر کی مالک بن جائے گی جبکہ دوسرے حضرات کا موقف ہے کہ عورت تو باہمی ملاپ سے حق مہر کی حق دار ہو گی کیونکہ حدیث کی ایک روایت میں ہے کہ تو نے اس کی شرمگاہ کو اپنے لیے حلال سمجھا، اس لیے تو حق مہر واپس لینے کا مجاز نہیں ہے اور اگر خلوت صحیحہ یا ملاپ ہو چکا ہے تو پورا حق مہر اسے ملے گا اور اسے پوری عدت گزارنی ہو گی۔ واللہ أعلم