قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ؟ قُلْ: العَفْوَ، كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ} وَقَالَ الحَسَنُ: العَفْوُ: الفَضْلُ

5351. حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، فَقُلْتُ: عَنِ النَّبِيِّ؟ فَقَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَنْفَقَ المُسْلِمُ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ، وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے سورۃ بقرہ میں فرمایا کہ اے پیغمبر ! تجھ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں ؟ کہہ دو جو بچ رہے ۔ اللہ اسی طرح دینے کا حکم تم سے بیان کرتا ہے اس لیے کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کے کاموں کی فکر کرو ‘‘اور حضرت امام حسن بصری نے کہا اس آیت میں عفو سے وہ مال مراد ہے جو ضروری خرچ کے بعد بچ رہے۔پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ بچوں عزیزوں کو کھلاؤ پلاؤ فالتو بچ رہے اسے غرباء پر خرچ کر کے آخرت کماؤ۔

5351.

سیدنا عبداللہ بن یزید انصاری سیدنا ابو انصاری ؓ سے روایت کرتے ہیں (عبداللہ بن یزید کہتے ہیں) کہ میں نے (سیدناابو مسعود ؓ سے) پوچھا: کیا (آپ یہ حدیث) نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ماں۔ آپ نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو یہ خرچ کرنا اس کے لیے صدقہ ہوگا۔“