قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ؟ قُلْ: العَفْوَ، كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ} وَقَالَ الحَسَنُ: العَفْوُ: الفَضْلُ

5352. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ: أَنْفِقْ يَا ابْنَ آدَمَ أُنْفِقْ عَلَيْكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے سورۃ بقرہ میں فرمایا کہ اے پیغمبر ! تجھ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں ؟ کہہ دو جو بچ رہے ۔ اللہ اسی طرح دینے کا حکم تم سے بیان کرتا ہے اس لیے کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کے کاموں کی فکر کرو ‘‘اور حضرت امام حسن بصری نے کہا اس آیت میں عفو سے وہ مال مراد ہے جو ضروری خرچ کے بعد بچ رہے۔پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ بچوں عزیزوں کو کھلاؤ پلاؤ فالتو بچ رہے اسے غرباء پر خرچ کر کے آخرت کماؤ۔

5352.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی فرماتا ہے : اے ابن آدم ! تو خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا۔