تشریح:
(1) اللہ تعالیٰ ابن آدم پر خرچ کرتا ہے۔ اس کا مصداق درج ذیل آیت کریمہ ہے: ’’اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو تو وہ اس کی جگہ تمہیں اور دیتا ہے۔‘‘ (سبا: 34/39) یہ بات تجربے میں آ چکی ہے کہ اس کی راہ میں خرچ کرنے سے وہ خرچ کیے ہوئے مال جتنا یا اس سے زیادہ دے دیتا ہے۔ وہ کس ذریعے سے دیتا ہے اس کی کوئی مادی توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی، تاہم ہمارا تجربہ اور وجدان دونوں اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔
(2) حدیث قدسی ہے: ’’اے ابن آدم! تو خرچ کر۔‘‘ اس میں ہر قسم کے اخراجات آ جاتے ہیں، خواہ بیوی بچوں پر ہوں یا فی سبیل اللہ خرچ کیا جائے۔ اس سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔