قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ؟ قُلْ: العَفْوَ، كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ} وَقَالَ الحَسَنُ: العَفْوُ: الفَضْلُ

5353. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالمِسْكِينِ، كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوِ القَائِمِ اللَّيْلَ الصَّائِمِ النَّهَارَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے سورۃ بقرہ میں فرمایا کہ اے پیغمبر ! تجھ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں ؟ کہہ دو جو بچ رہے ۔ اللہ اسی طرح دینے کا حکم تم سے بیان کرتا ہے اس لیے کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کے کاموں کی فکر کرو ‘‘اور حضرت امام حسن بصری نے کہا اس آیت میں عفو سے وہ مال مراد ہے جو ضروری خرچ کے بعد بچ رہے۔پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ بچوں عزیزوں کو کھلاؤ پلاؤ فالتو بچ رہے اسے غرباء پر خرچ کر کے آخرت کماؤ۔

5353.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص بیوگان اور مساکین کا خدمت گار ہے وہ مجاہد فی سبیل اللہ یا رات کو قیام کرنے اور دن کو روزہ رکھنے والے کی طرح ہے۔“