تشریح:
(1) حقوق اللہ کے بعد انسانی حقوق کا ادا کرنا ضروری ہے۔ انسانی حقوق میں والدین اور اہل و عیال کے حقوق سرفہرست ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل و عیال کا نان و نفقہ انسان پر فرض ہے۔ اس کا یہ حال نہیں ہونا چاہیے کہ عورت تنگ آ کر کہہ دے کہ مجھے کھانا دو یا طلاق دے کر فارغ کرو۔ اسی طرح غلام کہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ پھر مجھ سے کام لو، یا مجھ سے کام تو لیتے ہو لیکن کھانا کیوں نہیں کھلاتے؟ خود اس کا بیٹا کہے کہ میرے کھانے کا بندوبست کرو، مجھے کس کے حوالے کرتے ہو؟ الغرض عیال کی تمام قسمیں کھانے کا تقاضا کرتی ہیں اور ان کا یہ حق ہے جسے پورا کرنا اس کی ذمہ داری ہے، لہذا جب خرچہ دے تو ابتدا ان سے کرنی چاہیے جن کی کفالت اس کے ذمے ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو شخص اپنی بیوی یا بچوں کا نان و نفقہ پورا نہ کر سکے تو عورت عدالت سے جدائی کا مطالبہ کر سکتی ہے کہ اس کا شوہر اسے فارغ کر دے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ان عورتوں کو تکلیف دینے کے لیے اپنے پاس مت روکے رکھو۔‘‘ (البقرة: 231) حدیث کے آخری حصے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ دیا ہے کہ اس حدیث کا کچھ حصہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا کلام ہے جو حدیث میں مدرج ہو چکا ہے۔ واللہ أعلم