تشریح:
(1) اپنی عورتوں سے مراد بیویاں نہیں ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں آپ کی رفیقۂ حیات صرف سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دیگر رشتے دار خواتین ہیں۔ دوسری روایت میں وضاحت ہے کہ میں نے اسے "فواطم" کے درمیان تقسیم کر دیا، (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5422 (2071)) یعنی حضرت فاطمہ الزہراء، حضرت فاطمہ بنت اسد اور حضرت فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنھن۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ ریشم یا سونا وغیرہ کسی طرح بھی مردوں کے لیے جائز نہیں، اگر کہیں سے مل جائے تو خود استعمال کرنے کے بجائے اپنی رشتے دار خواتین میں تقسیم کر دیا۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خبردار! عورتوں کا تم پر یہ حق ہے کہ انہیں لباس مہیا کرنے اور انہیں کھانا فراہم کرنے میں ان سے اچھا برتاؤ کرو۔‘‘ (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950 (1218)) چونکہ یہ روایت امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط کے مطابق نہیں تھی، اس لیے اس کے مضمون کو دوسری حدیث سے ثابت کیا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس کا خرچہ کسی پر واجب ہو تو اس کا لباس اور اس کی رہائش بھی اس کے ذمے ہوتی ہے۔ ابن بطال نے لکھا ہے: اس پر علماء کا اتفاق ہے کہ شوہر پر بیوی کا نان و نفقہ اور لباس بقدر کفایت واجب ہے اور اس میں آسانی اور تنگی کو بھی ملحوظ رکھا جائے۔
(3) اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ثابت ہوئی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بھی اس ریشمی جوڑے سے ایک ٹکڑا دستیاب ہوا جسے انہوں نے بخوشی قبول کیا۔ واللہ أعلم