قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ نَفَقَةِ المُعْسِرِ عَلَى أَهْلِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5368. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: هَلَكْتُ، قَالَ: «وَلِمَ؟» قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: «فَأَعْتِقْ رَقَبَةً» قَالَ: لَيْسَ عِنْدِي، قَالَ: «فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ» قَالَ: لاَ أَسْتَطِيعُ، قَالَ: «فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا» قَالَ: لاَ أَجِدُ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» قَالَ: هَا أَنَا ذَا، قَالَ: «تَصَدَّقْ بِهَذَا» قَالَ: عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالحَقِّ، مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، قَالَ: «فَأَنْتُمْ إِذًا»

مترجم:

5368.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا : نبی ﷺ کی خدمت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر کہا: میں تو ہلاک ہو گیا ہوں آپ نے فرمایا: ”کیوں کیا ہوا؟“ اس نے کہا میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں ہم بستری کرلی ہے آپ نے فرمایا: ”پھر ایک غلام آزاد کر دو۔“ اس نے کہا: میرے پاس تو کچھ بھی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو۔“ اس نے کہا: مجھ میں اس کی بھی طاقت نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ساٹھ مساکین کو کھانا کھلاؤ۔“ اس نے کہا: میں اتنا سامان نہیں پاتا۔ اس دوران میں نبی ﷺ کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا تو آپ نے پوچھا: ”سوال کرنے والا کہاں ہے؟“ عرض کیا: میں یہاں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: یہ کھجوروں کا ٹوکرا صدقہ کر دو۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! جو ہم سے زیادہ محتاج ہیں ان پر صدقہ کروں؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے مدینہ طیبہ کے دونوں کناروں کے درمیان کوئی گھرانہ ایسا نہیں جو ہم سے زیادہ محتاج ہو۔ یہ سن کر نبی ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک دکھائی دینے لگے پھر فرمایا: ”تم ہی اس وقت زیادہ حق دار ہو۔“