تشریح:
(1) دوسری روایت میں ہے کہ تو بھی کھا اور اپنے اہل خانہ کو بھی کھلا۔ (سنن أبي داود، الطلاق، حدیث: 2217) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تنگ دستی کے پیش نظر کفارے کی ادائیگی پر اس کے اہل خانہ کا کھانا مقدم رکھا۔ اگر گھر والوں کو کھلانا ضروری نہ ہوتا تو وہ ان کھجوروں کو خیرات کرتا۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ تنگ دست کا اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا اس کے صدقہ و خیرات کرنے سے مقدم ہے۔ آج کل لوگ مہنگائی کے ہاتھوں بہت پریشان ہیں۔ ایسے نازک حالات میں علمائے کرام کا فرض ہے کہ وہ صدقہ و خیرات کے سلسلے میں ایسے تباہ حال لوگوں کا خیال رکھیں جن کے چولہے ٹھنڈے رہتے ہیں اور ان کے بچے روٹی کو ترستے ہیں۔ واللہ المستعان