تشریح:
(1) ایک روایت میں ’’بیمار کی تیمارداری کرو۔‘‘ کے بجائے ’’دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرو‘‘ کے الفاظ ہیں۔ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5174) معلوم ہوتا ہے کہ بعض راویوں نے کچھ ایسی چیزوں کو یاد رکھا جو دوسروں کو یاد نہ رہیں۔ اصل یہ کام ہیں۔ یہ تمام کام مستحبات میں سے ہیں اور بعض اوقات واجب بھی ہو جاتے ہیں۔ (فتح الباري: 643/9)
(2) چونکہ عنوان میں ایک آیت کا مطلب یہ تھا کہ حلال کھانا کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ اس حدیث نے وضاحت کر دی کہ کسی کو کھانا کھلانا بھی ایک نیک عمل ہے جو انسان کو کرنا ہے۔ واللہ أعلم