تشریح:
عرب کے ہاں غذائی اشیاء کی قلت تھی، اس لیے وہ کسی چیز سے نفرت نہیں کرتے تھے اور نہ انہیں گھن ہی آتی تھی۔ ان کے سامنے جو چیز بھی آتی اسے کھا لیتے، اس کے متعلق سوال نہ کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی طرف سے حلال و حرام کی پابندی کرنے والے تھے لیکن آپ جنگلی حیوانات کے بارے میں پوری پوری معلومات نہ رکھتے تھے، اس لیے آپ کھانے سے پہلے اس کے متعلق سوال کرتے کہ یہ کیا ہے؟ معلوم ہونے کے بعد اگر کھانے کے قابل ہوتی تو کھا لیتے بصورت دیگر اسے ترک کر دیتے۔ بندۂ مسلم کو بھی اس کی پیروی کرنا ضروری ہے، چنانچہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ہاتھ کھینچ لیا۔ (صحیح مسلم، حدیث: 5040 (1948)) چونکہ یہ حرام نہیں تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بلکہ آپ کے سامنے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اسے کھا لیا اور آپ نے انہیں کچھ نہ کہا۔ (فتح الباري: 662/9)