قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لاَ يَأْكُلُ حَتَّى يُسَمَّى لَهُ، فَيَعْلَم مَا هُوَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5391. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الوَلِيدِ، الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ، وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا، قَدْ قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ، فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الحُضُورِ: أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ، هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الوَلِيدِ: أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «لاَ، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ» قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيَّ

مترجم:

5391.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا خالد بن ولید ؓ جنہیں اللہ کی تلوار کہا جاتا ہے، نے بتایا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اپنی اور سیدنا ابن عباس ؓ کی خالہ سیدہ میمونہ ؓ کے پاس گئے۔ ان کے پاس بھنا ہوا سانڈا تھا جو ان کی ہمشیرہ سیدہ حفیدہ بنت حارث‬ ؓ ن‬جد سے لائی تھیں، انہوں نے یہ سانڈا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا ایسا بہت کم ہوتا تھا کہ آپ ﷺ کسی کھانے کی طرف ہاتھ بڑھائیں حتیٰ کہ بتایا جاتا کہ یہ کیا ہے اور اس چیز کا نام لیاجاتا۔ رسول اللہ ﷺ نے سانڈے کی طرف ہاتھ بڑھایا تو وہاں موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا: جوکچھ تم نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھا ہے وہ رسول اللہ ﷺ کو بتاؤ کہ یہ سانڈا ہے۔ یہ سن کر آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ سیدنا خالد بن ولید ؓ نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! کیا سانڈا حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں بلکہ یہ میری قوم کی سرزمین میں نہیں ہوتا اس لیے مجھے اس سے گھن محسوس ہوتی ہے۔“ سیدنا خالد بن ولید ؓ کہتے ہیں کہ پھر مین نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھانا شروع کر دیا جبکہ رسول اللہ ﷺ مجھے دیکھ رہے تھے۔