تشریح:
(1) مسلمان کے کم کھانے اور کافر کے زیادہ کھانے کی یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ مسلمان کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھ لیتا ہے جس وجہ سے شیطان کو اس کے ساتھ کھانے کا موقع نہیں ملتا، اس لیے جو وہ کھاتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت شامل ہوتی ہے اور کافر کھانے کے آغاز میں اللہ کا نام نہیں لیتا، اس لیے شیطان اس کے ساتھ کھانے میں شریک ہو جاتا ہے، اس بنا پر کھانے کی برکت اٹھ جاتی ہے جیسا کہ بہت سی احادیث سے یہ چیز ثابت ہے۔
(2) اس حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک خوبی بیان ہوئی ہے کہ وہ مساکین کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس اسوہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین