تشریح:
حدیث کا مقصد یہ ہے کہ مومن کم کھانے والا اور کافر زیادہ کھانے والا ہوتا ہے۔ مسلمان اس لیے کم کھاتا ہے کہ پیٹ بھر کر کھانے سے سستی پیدا ہو جاتی ہے اور معدے میں گرانی آ جاتی ہے۔ مسلمان یہ نہیں چاہتا کہ وہ عبادت کرنے میں سستی کرے، نیز زیادہ کھانے سے وضو جلدی ٹوٹ جاتا ہے، حالانکہ کچھ عبادت ایسی ہیں جن میں وضو شرط ہے۔ بہرحال ایک کی کم خوری اور دوسرے کی بسیار خوری بیان کرنے کے لیے یہ انداز اختیار کیا گیا ہے مگر یہ اکثریت کے اعتبار سے ہے کیونکہ بعض لوگ مسلمان ہونے کے باوجود بہت کھاتے ہیں۔