قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الحَرِّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

542 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ المُهَاجِرِ أَبِي الحَسَنِ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَقَالَ: «أَبْرِدْ أَبْرِدْ» أَوْ قَالَ: «انْتَظِرِ انْتَظِرْ» وَقَالَ: «شِدَّةُ الحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ» حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ

صحیح بخاری:

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

542.   حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کے مؤذن نے (ایک مرتبہ) ظہر کی اذان دینی چاہی تو آپ نے فرمایا: ’’وقت کو ذرا ٹھنڈا ہو جانے دو۔‘‘ ’’وقت کو ذرا ٹھنڈا ہو جانے دو۔‘‘ یا فرمایا: ’’ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہے۔‘‘ چنانچہ (آپ نے اتنی تاخیر کی کہ) ہم نے ٹیلوں کا سایہ زمین پر پڑتے دیکھا، (آپ نے مزید فرمایا:) ’’جب بھی گرمی زیادہ ہوا کرے، تم نماز کو ٹھنڈے وقت میں ادا کیا کرو۔‘‘