قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ الرُّطَبِ وَالتَّمْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: (وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تَسَّاقَطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا)

5443. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ بِالْمَدِينَةِ يَهُودِيٌّ، وَكَانَ يُسْلِفُنِي فِي تَمْرِي إِلَى الجِدَادِ، وَكَانَتْ لِجَابِرٍ الأَرْضُ الَّتِي بِطَرِيقِ رُومَةَ، فَجَلَسَتْ، فَخَلاَ عَامًا فَجَاءَنِي اليَهُودِيُّ عِنْدَ الجَدَادِ وَلَمْ أَجُدَّ مِنْهَا شَيْئًا، فَجَعَلْتُ أَسْتَنْظِرُهُ إِلَى قَابِلٍ فَيَأْبَى، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: «امْشُوا نَسْتَنْظِرْ لِجَابِرٍ مِنَ اليَهُودِيِّ» فَجَاءُونِي فِي نَخْلِي، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ اليَهُودِيَّ، فَيَقُولُ: أَبَا القَاسِمِ لاَ أُنْظِرُهُ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَطَافَ فِي النَّخْلِ، ثُمَّ جَاءَهُ فَكَلَّمَهُ فَأَبَى، فَقُمْتُ فَجِئْتُ بِقَلِيلِ رُطَبٍ، فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ: «أَيْنَ عَرِيشُكَ يَا جَابِرُ؟» فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: «افْرُشْ لِي فِيهِ» فَفَرَشْتُهُ، فَدَخَلَ فَرَقَدَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، فَجِئْتُهُ بِقَبْضَةٍ أُخْرَى فَأَكَلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَامَ فَكَلَّمَ اليَهُودِيَّ فَأَبَى عَلَيْهِ، فَقَامَ فِي الرِّطَابِ فِي النَّخْلِ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ قَالَ: «يَا جَابِرُ جُدَّ وَاقْضِ» فَوَقَفَ فِي الجَدَادِ، فَجَدَدْتُ مِنْهَا مَا قَضَيْتُهُ، وَفَضَلَ مِنْهُ، فَخَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَشَّرْتُهُ، فَقَالَ: «أَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ» عُرُوشٌ: وَعَرِيشٌ: بِنَاءٌ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {مَعْرُوشَاتٍ} [الأنعام: 141]: مَا يُعَرَّشُ مِنَ الكُرُومِ وَغَيْرِ ذَلِكَ يُقَالُ: {عُرُوشُهَا} [البقرة: 259]: أَبْنِيَتُهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ مریم میں ) حضرت مریم کو خطاب ” اوراپنی طرف کھجور کی شاخ کو ہلا تو تم پر تازہ تر کھجور گریں گے “ ۔

5443.

سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مدینہ طیبہ میں ایک یہودی تھا جو کھجوروں کی تیاری تک قرض دیا کرتا تھا۔ رومہ کے راستے میں سیدنا جابر ؓ کی زمین تھی، ایک سال کھجور کے باغات پھل نہ لائے۔ کھجوریں توڑنے کے موسم میں یہودی میرے پاس آیا جبکہ میں نے کھجوروں سے کچھ نہ توڑا تھا، چنانچہ میں نے اس سے دوسرے سال تک مہلت طلب کی لیکن اس نے انکار کر دیا۔ نبی ﷺ کو یہ اطلاع ملی تو آپ نے اپنے صحابہ کرام‬ ؓ س‬ے فرمایا: وہ کھجوروں کے باغ میں میرے پاس تشریف لائے، نبی ﷺ نے یہودی سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگا: ابو القاسم! میں اسے مزید مہلت نہیں دون گا۔ جب نبی ﷺ نے اس صورت حال کو دیکھا تو وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور باغ کا چکر لگایا پھر یہودی کے پاس آ کر اس سے بات چیت کی تو اس نے پھر انکار کر دیا۔ اس دوران میں اٹھا اور تھوڑی سی تازہ کھجوریں لا کر نبی ﷺ کے آگے رکھ دیں۔ آپ ﷺ نے انہیں تناول فرمایا: اس کے بعد مجھے کہنے لگے: ”اے جابر! تمہاری جھونپڑی کہاں ہے؟“ میں نے اس کی نشاندہی کی تو فرمایا: ”وہاں میرے لیے ایک بستر بچھا دو۔“ میں نے وہاں ایک بستر لگا دیا۔ آپ ﷺ وہاں گئے اور محواستراحت ہوئے، جب بیدار ہوئے تو میں نے پھر مٹھی پھر کھجوریں آپ کو پیش کیں، آپ نے ان میں سے کچھ کھائیں پھر کھڑے ہوئے اور یہودی سے گفتگو کی، لیکن اس پھر انکار کر دیا، آپ دوسری مرتبہ تازہ کھجوروں کے باغ میں کھڑے ہوئے پھر فرمایا: ”اے جابر! ان کو خوشوں سے الگ کر کے اپنا قرض ادا کرو۔“ چنانچہ آپ باڑے کھڑے ہوگئے اور میں نے باغ میں سے اتنی کھجوریں توڑ لیں جب سے میں نے قرض ادا کر دیا اور اس میں سے کچھ کھجوریں بچ گئیں۔ پھر میں وہاں سے روانہ ہوا اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بشارت دی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔“ (امام بخاری ؓ نے فرمایا: ) عرش اور عریش عمارت کی چھت کو کہتے ہیں، سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: معروشات سے مراد انگور وغیرہ کی چھتیں ہیں، اور عروشھا سے مراد بھی چھتیں ہیں محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؓ ) نے کہا: اس حدیث میں فخلا کا لفظ میرے نزدیک مضبوط نہیں بلکہ میرے نزدیک وشبہ یہ لفظ نخلاً ہے یعنی وہ باغ ایک سال کھجوروں کا پھل لانے سے بیٹھ گیا۔