قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ وَقْتِ العَصْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ اَبُو أُسَامَةَ عَنْ هشَامٍ :مِنْ قَعْرِ حُجْرَتِهَا.

546. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُصَلِّي صَلاَةَ العَصْرِ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي لَمْ يَظْهَرِ الفَيْءُ بَعْدُ»، وَقَالَ مَالِكٌ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَشُعَيْبٌ، وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ: «وَالشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابو اسامہ نے ہشام سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے: (سیدہ عائشہؓ کے حجرے سے مراد) ان کے حجرے کا صحن ہے۔

546.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز سے فارغ ہو جاتے جبکہ دھوپ میرے حجرے (کے صحن) میں نمایاں ہوتی تھی اور سایہ مکمل طور پر نہ آیا ہوتا تھا۔ امام مالک، یحییٰ بن سعید، شعیب اور ابن ابی حفصہ نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ دھوپ کے اوپر چڑھنے سے پہلے پہلے (نماز پڑھ لیتے تھے)۔