تشریح:
(1) اس حدیث میں پیدائش کے دن ہی نومولود کا نام رکھنے اور اسے گھٹی دینے کا ذکر ہے، اگرچہ اس حدیث سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نومولود کا نام رکھنے اور اسے گھٹی دینے میں جلدی کرنی چاہیے لیکن دیگر صحیح احادیث میں ہے کہ ساتویں روز نام رکھا جائے جیسا کہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر بچہ اپنے عقیقے کے عوض گروی ہوتا ہے۔ پیدائش کے ساتویں روز اس کا عقیقہ کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال صاف کرائے جائیں۔‘‘ (سنن أبي داود، الضحایا، حدیث: 2839)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ اگر عقیقہ کرنے کا پروگرام نہ ہو تو نام وغیرہ رکھنے کو ساتویں دن تک مؤخر نہیں کرنا چاہیے بلکہ پیدائش کے دن ہی نام رکھ دیا جائے اور گھٹی بھی دے دی جائے۔ واللہ أعلم