تشریح:
(1) دور جاہلیت میں اسے رجبیہ بھی کہا جاتا تھا کیونکہ اسے رجب میں ذبح کرتے تھے۔ اسلام نے اس رسم کو ختم کر دیا کیونکہ واضح طور پر اس میں شرک کے جراثیم پائے جاتے تھے۔ لیکن امام شافعی رحمہ اللہ نے اسے مشروع قرار دیا ہے جب اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے جیسا کہ منیٰ میں کھڑے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! ہم دور جاہلیت میں رجب کے مہینے میں عتیرہ ذبح کرتے تھے، آپ اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرو اور اللہ کے نام سے لوگوں کو کھلاؤ۔‘‘ (سنن النسائي، الفرع و العتیرة، حدیث: 4234)
(2) ہمارے رجحان کے مطابق صدقہ و خیرات قربانی ہر وقت جائز ہے مگر ذوالحجہ کے علاوہ کسی دوسرے مہینے کی پابندی سے کوئی قربانی یا خیرات کرنا درست نہیں جیسا کہ میت کی طرف سے صدقہ و خیرات جائز ہے لیکن قل خوانی، تیجہ، ساتواں، دسواں یا چہلم کے نام سے صدقہ و خیرات کرنا بدعت ہے۔ اس قسم کی تخصیص کا شریعت میں جواز نہیں ہے۔ واللہ أعلم