تشریح:
(1) جن صاحب نے اونٹ ذبح کیے وہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے صاجزادے حضرت قیس رضی اللہ عنہ تھے۔ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے انہیں اونٹ ذبح کرنے سے اس لیے منع کر دیا کہ سواریوں کے کم ہو جانے کا اندیشہ تھا۔ سفر میں سواریوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ سمندر کا مردار مطلق طور پر حلال ہے، خواہ شکار کرنے کے بعد مرا ہو یا خود بخود مر کر اوپر آ گیا ہو، کیونکہ یہ مچھلی جو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پندرہ دن تک استعمال کی وہ سمندر نے پھینکی تھی جو زندہ نہیں تھی، لیکن ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سمندر جو باہر پھینک دے یا پانی پیچھے ہٹ جانے کی صورت میں جو زمین پر رہ جائے اسے کھا لو اور جو اس میں مر کر اوپر تیر آئے تو اسے مت کھاؤ۔‘‘ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3815) لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے جیسا کہ امام ابو داود رحمہ اللہ نے خود ہی اس کی وضاحت کر دی ہے، لہذا از خود مرنے والی مچھلی بھی حلال ہے جیسا کہ عنوان میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا موقف گزر چکا ہے۔ واللہ أعلم