قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الذَّبِيحَةِ، وَمَنْ تَرَكَ مُتَعَمِّدًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «مَنْ نَسِيَ فَلاَ بَأْسَ» وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَلاَ تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ} [الأنعام: 121]: «وَالنَّاسِي لاَ يُسَمَّى فَاسِقًا» وَقَوْلُهُ: {وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ، وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ} [الأنعام: 121]

5498. حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا القُدُورَ، فَدُفِعَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَكَانَ فِي القَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِهَذِهِ البَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا» قَالَ: وَقَالَ جَدِّي: إِنَّا لَنَرْجُو، أَوْ نَخَافُ، أَنْ نَلْقَى العَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالقَصَبِ؟ فَقَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْهُ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الحَبَشَةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن عباس ؓنے کہا کہ اگر کوئی بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو کوئی حرج نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ” اور نہ کھاؤ اس جانور کو جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور بلا شبہ یہ نا فرمانی ہے اور ( کوئی نیک کام ) بھول جانے والے کو فاسق نہیں کہا جا سکتا “ اور اللہ تعالیٰ کا قرآن میں فرمان اور بےشک شیاطین اپنے دوستوں کو پٹی پڑھاتے ہیں تاکہ وہ تم سے کٹ حجتی کریں اور اگر تم ان کا مانو گے تو البتہ تم بھی مشرک ہو جاؤ گے ۔تشریح : گویا یہ آیت لاکر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس قول کو قوت دی کہ اگر بھول سے بسم اللہ ترک کرے تو جانور حلال ہی رہے گا کیونکہ بھول سے ترک کرنے والا نہ شیطان کا دوست ہو سکتا ہے نہ مشرک ہو سکتا ہے۔

5498.

سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم مقام ذوالحلیفہ میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے کہ لوگوں کو بھوک نے بہت پریشان کیا۔ اس دوران میں ہمیں بہت سے اونٹ اور بکریاں بطور غنیمت ملیں۔ نبی ﷺ پیچھے تشریف لا رہے تھے کہ لوگوں نے بھوک کی شدت کی وجہ سے جلدی کی اور گوشت ہنڈیاں چڑھا دیں۔ نبی ﷺ جلدی سے ان کے پیچھے آئے اور ہنڈیوں کے متعلق حکم دیا اور انہیں الٹ دیا گیا، پھر آپ نے مال غنیمت تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا۔ ان میں سے ایک اونٹ بھاگ نکلا۔ لوگوں کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی، اس لیے لوگ خود ہی اس کے پیچھے بھاگے لیکن اس نے ان کو تھکا دیا۔ آخر ایک شخص نے اسے تیر مارا تو اللہ تعالٰی نے اسے روک دیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ان جانوروں میں جنگلی جانوروں کی طرح بھگوڑے بھی ہوتے ہیں اسلیے جب کوئی جانور مارے وحشت کے بھاگ نکلے تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔“ اس لیے جب کوئی جانور مارے وحشت کے بھاگ نکلے تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔ سیدنا رافع ؓ نے عرض کی: ہمیں امید یا اندیشہ ہے کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوگا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانس کی پھاٹک سے ذبح کر لیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو چیز (جانور کا) خون پہادے اور اس پر اللہ کا نام ذکر کیا جائے تو اسے کھالو، البتہ دانت اور ناخن ذبح کا آلہ نہیں ہونا چاہیے اسکی وجہ میں تم سے ابھی بیان کرتا ہوں: دانت تو اس لیے کہ یہ ہڈی ہے اور ناخن اس لیے حبشی لوگ اسے بطور چھری استعمال کرتے ہیں۔