قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ الرَّجُلِ يُدْعَى إِلَى طَعَامٍ فَيَقُولُ: وَهَذَا مَعِي)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: «إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مُسْلِمٍ لاَ يُتَّهَمُ، فَكُلْ مِنْ طَعَامِهِ وَاشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ»

5503 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ، وَكَانَ لَهُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ، فَعَرَفَ الجُوعَ فِي وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ إِلَى غُلاَمِهِ اللَّحَّامِ، فَقَالَ: اصْنَعْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً، لَعَلِّي أَدْعُو النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَصَنَعَ لَهُ طُعَيِّمًا، ثُمَّ أَتَاهُ فَدَعَاهُ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا شُعَيْبٍ، إِنَّ رَجُلًا تَبِعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ تَرَكْتَهُ» قَالَ: لاَ، بَلْ أَذِنْتُ لَهُ

صحیح بخاری:

کتاب: کھانوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: کسی شخص کی کھانے کی دعوت ہو اور دوسرا شخص بھی اس کے ساتھ طفیلی ہو جائے تو اجازت لینے کے لیے وہ کہے کہ یہ بھی میرے ساتھ آگیا ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

 اور حضرت انس ؓ نے کہا کہ جب تم کسی ایسے مسلمان کے گھر جاؤ ( جو اپنے دین ومال میں ) غلط کاموں سے بد نام نہ ہو تو اس کا کھانا کھاؤ اور اس کا پانی پیو ۔

5503.   سیدنا ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ انصار میں ایک ابو شعیب نامی آدمی تھے اور انکا غلام گوشت فروش تھا۔ (ابو شعیب ؓ ) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ صحابہ کرام‬ ؓ م‬یں تشریف فرما تھے۔ انہوں نے آپ کے چہرہ مبارک سے فاقہ کشی کا اندازہ لگایا، چنانچہ وہ اپنے گوشت فروش غلام کے پاس آئے اور کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کا كهنانا تيار كر دو،ميں نبی ﷺ چار دوسرے ٓدميوں كے ہمراہ  دعوت دینے والا ہوں۔ اس (غلام) نے کھانا تیار کر دیا۔ اس کے بعد ابو شعیب ؓ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو کھانے کی دعوت دی۔ ان کے ہمراہ ایک اور آدمی بھی چلنے لگا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے شعیب !یہ صاحب بھی ہمارے ساتھ آ گئے ہیں۔ اگر تم چاہو تو اسے اجازت دے دو اور اگر چاہو تو اسے چھوڑو۔“ انہوں نے کہا: نہیں بلکہ میں اسے بھی اجازت دیتا ہوں۔