تشریح:
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ تھا کہ تم بھی اپنی قسم توڑ کر ہمارے ساتھ کھانے میں شریک ہو جاؤ اور مرغی کا گوشت کھاؤ، مرغی ایسا جانور نہیں ہے جس کی مطلق غذا گندگی ہو، وہ اگر کبھی گندگی کھاتی ہے تو پاکیزہ اشیاء بھی بکثرت کھاتی ہے اس بنا پر اس کے حلال ہونے میں ذرا بھر شبہ نہیں ہے۔ اگرچہ ہمارے بعض اسلاف گندگی کھانے والی مرغی کو اپنے گھر تین دن تک خوراک کھلاتے، پھر اسے ذبح کر کے کھاتے تھے جیسا کہ ابن ابی شیبہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کیا ہے۔ (المصنف لابن أبي شیبة: 147/5، رقم: 24598) بہرحال یہ ان کی احتیاط تو ہو سکتی ہے لیکن اس کے حلال ہونے میں کوئی کلام نہیں ہے۔ (فتح الباري: 802/9)