قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ الدَّجَاجِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5518. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنِ القَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ هَذَا الحَيِّ مِنْ جَرْمٍ إِخَاءٌ، فَأُتِيَ بِطَعَامٍ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، وَفِي القَوْمِ رَجُلٌ جَالِسٌ أَحْمَرُ، فَلَمْ يَدْنُ مِنْ طَعَامِهِ، قَالَ: ادْنُ، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهُ أَكَلَ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ أَنْ لاَ آكُلَهُ، فَقَالَ: ادْنُ أُخْبِرْكَ، أَوْ أُحَدِّثْكَ: إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ، فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، وَهُوَ يَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ، فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا، قَالَ: «مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ» ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبٍ مِنْ إِبِلٍ، فَقَالَ: «أَيْنَ الأَشْعَرِيُّونَ؟ أَيْنَ الأَشْعَرِيُّونَ» قَالَ: فَأَعْطَانَا خَمْسَ ذَوْدٍ غُرَّ الذُّرَى، فَلَبِثْنَا غَيْرَ بَعِيدٍ، فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي: نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لاَ نُفْلِحُ أَبَدًا، فَرَجَعْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا اسْتَحْمَلْنَاكَ، فَحَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا، فَظَنَنَّا أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ، فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ حَمَلَكُمْ، إِنِّي وَاللَّهِ - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا»

مترجم:

5518.

سیدنا زہدم سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ کے پاس تھے جبکہ ہمارے اور جرم کے اس قبیلے کے درمیان دوستی اور بھائی چارہ تھا۔ ہمارے سامنے ایک کھانا پیش کیا گیا جس میں مرغی کا گوشت تھا۔ حاضرین میں سے ایک شخص سرخ رنگ کا بیٹھا ہوا تھا۔ وہ اس کھانے کے قریب نہ آیا۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ نے اسے کہا کہ تم بھی کھانے میں شریک ہو جاؤ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے، اس نے کہا میں نے اسے گندگی کھاتے دیکھا تھا، اسی وقت سے مجھے اس سے گھن آنے لگی ہے۔ میں نے قسم اٹھائی ہے کہ آئندہ میں اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ نے کہا کہ تم شریک ہو جاؤ میں تمہیں اس کے متعلق ایک حدیث بیان کرتا ہوں، وہ یہ کہ میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کو ہمراہ لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، جب میں آپ کے سامنے آیا تو آپ اس پر خفا تھے اور آپ صدقے کے اونٹ تقسیم کر رہے تھے، اسی وقت ہم نے آپ ﷺ سے سواری کے لیے اونٹوں کا سوال کیا تو آپ نے قسم اٹھائی کہ آپ ہمیں سواریوں کے لیے اونٹ نہیں دیں گے۔ آپ نے فرمایا: اس وقت پاس تمہارے لیے سواری کا کوئی جانور نہیں ہے پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس مال غنیمت کے اونٹ کاٹے گئے تو آپ نے فرمایا: اشعری کہاں ہیں؟ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ہمیں سفید کوہانوں والے پانچ اونٹ دیے۔ تھوڑی دیر تک تو ہم خاموش رہے، پھر میں اپنے ساتھیوں سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی بھول گئے ہیں۔ اللہ کی قسم! اگر ہم نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی قسم سے غافل رکھا تو ہمیں کبھی فلاح نصیب نہ ہوگی چنانچہ ہم آپ کی خدمت میں واپس آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہم نےآپ سے سواری کے اونٹ طلب کیے تھے تو آپ نے ہمیں سواری کے لیے کوئی جانور نہ دینے کی قسم اٹھائی تھی، ہمارے خیال کے مطابق آپ اپنی قسم بھول گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی ہی نے تمہیں سواری فراہم کی ہے۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا تو کبھی ایسا نہیں ہو سکتا کہ میں قسم اٹھاؤں، پھر اس کے علاوہ کوئی چیز بہتر دیکھوں پھر وہی کرتا ہوں جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردیتا ہوں۔“