موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ التَّصَيُّدِ عَلَى الجِبَالِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5537 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ، وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الجِبَالِ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ، إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْءٍ، فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ، فَقُلْتُ لَهُمْ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: لاَ نَدْرِي، قُلْتُ: هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ، فَقَالُوا: هُوَ مَا رَأَيْتَ، وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي سَوْطِي، فَقَالُوا: لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ، فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ، فَلَمْ يَكُنْ إِلَّا ذَاكَ حَتَّى عَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُومُوا فَاحْتَمِلُوا، قَالُوا: لاَ نَمَسُّهُ، فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ، فَأَبَى بَعْضُهُمْ، وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ: أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الحَدِيثَ، فَقَالَ لِي: «أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَيْءٌ مِنْهُ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: «كُلُوا، فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهُ اللَّهُ»
صحیح بخاری:
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
باب: اس بیان میں کہ پہاڑوں پر شکار کرنا جائز ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5537. سیدنا ابو قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان نبی ﷺ کے ہمراہ تھا دوسرے صحابہ کرام ؓ تو احرام باندھے ہوئے تھے جبکہ میں احرام کے بغیر تھا میں ایک گھوڑے پر سوار تھا اور پہاڑوں پر چڑھنے کا بڑا ماہر تھا۔ میں نے اس دوران میں لوگوں کو دیکھا کہ وہ للچائی ہوئی نگاہوں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے دیکھنا شروع کیا تو اچانک میری نظر ایک گاؤخر پر پڑی۔ میں نے ساتھیوں سے پوچھا یہ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں۔ میں نے کہا کہ یہ تو گاؤخر ہے انہوں نے کہا : یہ وہی ہے جو تو نے دیکھا ہے۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا۔ میں نے ان سے کہا: مجھے میرا کوڑا دے دو۔ انہوں نے کہا: ہم اس سلسلے میں تمہارا کوئی تعاون نہیں کر سکتے۔ میں نے اتر کر اپنا کوڑا خود اٹھایا اور اس گاؤخر کے پیچھے دوڑ پڑا۔ واقعی وہ گاؤخر تھا۔ میں نے پیچھے سے اس کی ٹانگ کو زخمی کر دیا۔ میں اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ اب تم اٹھو اور اسے اٹھا لاؤ۔ انہوں نے کہا: ہم تو اسے ہاتھ نہیں لگائیں گے۔ بہرحال میں نے خود اسے اٹھایا اور ان کے پاس لے کر آیا، کچھ حضرات نے اس کا گوشت کھایا جبکہ بعض نے انکار کر دیا۔ میں نے کہا: اچھا میں تمہارے لیے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھتا ہوں، چنانچہ میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ سے سارا واقعہ بیان کیا تو آپ نے مجھے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بھی بچا ہے؟ میں نے کہا : جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے کھاؤ۔ یہ وہ کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں کھلایا ہے۔“