قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5571. حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ، مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ: أَنَّهُ شَهِدَ العِيدَ يَوْمَ الأَضْحَى مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَصَلَّى قَبْلَ الخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَاكُمْ عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ العِيدَيْنِ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَيَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَأَمَّا الآخَرُ فَيَوْمٌ تَأْكُلُونَ مِنْ نُسُكِكُمْ»

مترجم:

5571.

سیدنا ابو عبید سے روایت ہے جو ابن زہر کے آزاد کردہ غلام تھے اور وہ عیدالاضحیٰ کے موقع ہر سیدنا عمر بن خطاب ؓ کے ہمراہ تھے ان کا بیان ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے خطبے سے قبل نماز عید پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! رسول اللہ ﷺ نے تمہیں عید کے ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے: ایک تو وہ دن ہے جب روزے پورے کر کے تم عید الفطر مناتے ہو اور دوسرا وہ دن ہے جس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔