تشریح:
(1) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جب عید پڑھائی اور خطبہ دیا تو اس وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ محصور تھے اور دیہات میں رہنے والوں کو اس فتنے نے مدینہ طیبہ میں آنے پر مجبور کر دیا تھا، اس سال بھی لوگ سخت مشقت میں مبتلا ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مذکورہ حدیث سنائی تاکہ مشقت زدہ لوگوں کو قربانی کا گوشت کھلایا جائے۔ اگر اب بھی ایسے حالات پیدا ہو جائیں تو قربانی کے گوشت سے ان حضرات کی خاطر تواضع کی جا سکتی ہے۔
(2) واضح رہے کہ یہ پابندی ان لوگوں کے لیے ہے جنہوں نے قربانی کی ہو، البتہ جن کے پاس قربانی کا گوشت بطور ہدیہ آیا ہو، ان پر تین دن سے زیادہ تک رکھنے کی پابندی نہیں ہے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ (فتح الباري: 34/10)