تشریح:
(1) اہل کوفہ کا موقف ہے کہ اصل شراب تو انگور سے بنائی جاتی ہے، وہ اس طرح کہ اس کے شیرے کو آگ پر رکھا جاتا ہے، جب وہ سخت ہو جائے اور اس میں ترشی پیدا ہو جائے تو قلیل و کثیر مقدار میں اس کا استعمال حرام ہے۔ اور اگر دوسری چیزوں سے شراب کشید کی جائے تو جب تک اس سے نشہ نہ آئے پینے والے پر حد واجب نہ ہو گی۔ لیکن محدثین کے ہاں حرمت کا مدار نشہ آور ہونا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس مشروب سے نشہ آئے وہ حرام ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 242) نیز آپ نے فرمایا: ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس چیز کی زیادہ مقدار پینے سے نشہ آئے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔‘‘ (سنن النسائي، الأشربة، حدیث: 5610)
(2) بہرحال یہ موقف سرے سے غلط ہے کہ انگور کے علاوہ دوسری چیزوں سے بنا ہوا مشروب مطلق طور پر حرام نہیں بلکہ تھوڑی مقدار جس کے پینے سے نشہ نہ ہو حلال ہے، احادیث ایسے اقوال کو غلط ثابت کرتی ہیں۔