تشریح:
(1) زمانۂ جاہلیت میں عرب لوگ خام (کچی) اور پختہ کھجوروں سے تیار کی ہوئی شراب بہت پسند کرتے تھے۔ چونکہ وہاں کھجوروں کی کثرت تھی، اس لیے وہ انہی سے کشید کرتے تھے اور ان سے تیار شدہ شراب بھی بڑی عمدہ ہوتی تھی جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا، پھر تعمیل ارشاد کے وقت یہ منظر تھا کہ مدینہ طیبہ کے گلی کوچوں میں شراب پانی کی طرح بہہ رہی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اٹھو اور ان مٹکوں کو توڑ دو۔ حضرت انس کہتے ہیں کہ میرے پاس ہاون دستہ پڑا تھا، میں نے وہی گھڑوں کی نچلی جانب مارا اور شراب کو بہا دیا۔ (صحیح البخاري، أخبار الآحاد، حدیث: 7253)
(2) بہرحال حضرت انس رضی اللہ عنہ سے جو شراب کے متعلق صحیح روایات ملتی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت شراب کچی پکی کھجوروں سے تیار کی جاتی تھی۔ اس سے اہل کوفہ کی تردید ہوتی ہے جن کا موقف ہے کہ خمر صرف انگور کی شراب کو کہا جاتا ہے اور جو اس کے علاوہ دوسری چیزوں سے تیار کی جائے وہ خمر نہیں ہے۔ اہل کوفہ کا یہ موقف لغت عرب، سنت صحیحہ اور اقوال صحابہ کے خلاف ہے۔ واللہ أعلم