قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ (بَابُ البَاذَقِ، وَمَنْ نَهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ مِنَ الأَشْرِبَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَرَأَى عُمَرُ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ، وَمُعَاذٌ، «شُرْبَ الطِّلاَءِ عَلَى الثُّلُثِ» وَشَرِبَ البَرَاءُ، وَأَبُو جُحَيْفَةَ، عَلَى النِّصْفِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «اشْرَبِ العَصِيرَ مَا دَامَ طَرِيًّا» وَقَالَ عُمَرُ: «وَجَدْتُ مِنْ عُبَيْدِ اللَّهِ رِيحَ شَرَابٍ، وَأَنَا سَائِلٌ عَنْهُ، فَإِنْ كَانَ يُسْكِرُ جَلَدْتُهُ»

5598. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ البَاذَقِ فَقَالَ: سَبَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ البَاذَقَ: «فَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ» قَالَ: الشَّرَابُ الحَلاَلُ الطَّيِّبُ، قَالَ: «لَيْسَ بَعْدَ الحَلاَلِ الطَّيِّبِ إِلَّا الحَرَامُ الخَبِيثُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اس کے بارے میں جس نے کہا کہ ہر نشہ آور مشروب حرام ہے اور عمر ، ابو عبیدہ بن جراح اور معاذ رضی اللہ عنہم کی رائے یہ تھی کہ جب کوئی ایسا شربت ( طلا ) پک کر ایک مثلث تہائی رہ جائے تو اس کو پینے میں کوئی حرج نہیں ہے اور براءبن عازب اور ابو جحیفہ رضی اللہ عنہما نے ( پک کر ) آدھا رہ جانے پر بھی پیا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ شیرہ جب تک تازہ ہو اسے پی سکتے ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے عبیداللہ ( ان کے لڑکے ) کے منہ میں ایک مشروب کی بو کے متعلق سنا ہے میں اس سے پوچھوں گا اگر وہ پینے کی چیز نشہ آور ثابت ہوئی تو میں اس پر حد شرعی جاری کروں گا ۔تشریح : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی تحقیق کی معلوم ہوا کہ وہ شراب آور مشروب ہے۔ آپ نے اس کو پوری حد لگائی ۔ اسے امام مالک نے وصل کیا ہے ۔ جب کسی پھل وغیرہ کا شیرہ اتنا پکایا جائے کہ اس کا تہائی حصہ صرف باقی رہ جائے تو وہ بگڑتا بھی نہیں اور نہ اس میں نشہ پیدا ہوتا ہے۔ روایت میں بھی یہی مراد ہے۔

5598.

سیدنا ابو جویریہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے باذق کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: کہ سیدنا محمد ﷺ باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ بہرحال جو بھی چیز نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ابو جویریہ نے کہا: باذق تو حلال و طیب ہے۔ سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: انگور حلال و طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام و خبیث ہے۔