تشریح:
جب کسی چیز میں نشہ پیدا ہو جائے تو اس کا نام بدل دینے سے وہ حرام، حلال نہیں بن جائے گا، ہاں اگر کوئی چیز حلال و طیب ہے تو وہ آگ پر جوش دینے سے حرام نہیں ہو گی جب تک کہ اس میں نشہ پیدا نہیں ہوتا۔ ایک روایت میں ہے کہ ابو جویریہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم انگوروں کو نچوڑ کر اس کا شیرہ، جو میٹھا ہوتا ہے، نوش کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: جب اس میں مٹھاس باقی رہے، یعنی ترش نہ ہو تو اسے پیا جا سکتا ہے۔ ایک موقوف روایت میں ہے: ’’آگ کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کرتی۔‘‘ (سنن النسائي، الأشربة، حدیث: 5732) اصل دار و مدار اس کے نشہ آور ہونے پر ہے۔ (فتح الباري: 84/10)