قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ (بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مِنْ بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِلشَّارِبِينَ} [النحل: 66]

5604.  حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، سَمِعَ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَيْرًا، مَوْلَى أُمِّ الفَضْلِ، يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ الفَضْلِ، قَالَتْ: «شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ»، فَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: «شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الفَضْلِ» فَإِذَا وُقِّفَ عَلَيْهِ، قَالَ: هُوَ عَنْ أُمِّ الفَضْلِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا کہاللہ پاک لید اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پیدا کرتا ہے جو پینے والوں کو خوب رچتا پچتا ہے ۔تشریح :قال ابن التین الحال التفنن فی ھذہ الترجمۃ یرد قول من زعم ان اللبن فرد ذالک بالنصوص ( ماجہ ) یعنی ابن تین کہا کہ حضرت امام بخاری نے اس باب میں ان لوگوں کے خیال کی تردید کی ہے جو کہتے ہیں کہ دودھ اگر کثرت سے پیا جائے تو نشہ لے آتا ہے۔ ( فتح الباری ) وھذہ الایۃ صریحۃ فی احلال شراب لبن الانعام بجمیع افرادھم موقع الامتنان بہ یعم جمیع البان الانعام فی حال حیاتھا ( فتح ) یعنی یہ آیت صاف دلیل ہے اس امر پر کہ جملہ انعام حلال جانوروں کا دودھ پینا حلال ہے اور بحالت زندگی تمام انعام چوپائے حلال جانور اس میں داخل ہیں۔

5604.

سیدہ ام فضل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا لوگوں نے عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے روزے کے متعلق شک کیا تو میں نے آپ کے لیے ایک برتن میں دودھ بھیجا جسے آپ نے نوش فرمایا سفیان کبھی اس حدیث کو یوں بیان کرتے ہیں كہ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے روزے کے متعلق لوگوں کو شبہ تھا،اس لیے ام فضل‬ ؓ ن‬ے آپ کے لیے دودھ بھیجا جب (سفیان) سے پوچھا جاتا (کہ یہ روایت موصول ہے یا مرسل) تو وہ کہتے:(مرفوع متصل ہے کیونکہ) یہ ام فضل ؓ کی روایت ہے(جو صحابیہ تھیں)