قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ (بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مِنْ بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِلشَّارِبِينَ} [النحل: 66]

5607. حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: «مَرَرْنَا بِرَاعٍ وَقَدْ عَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «فَحَلَبْتُ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ فِي قَدَحٍ، فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ، وَأَتَانَا سُرَاقَةُ بْنُ جُعْشُمٍ عَلَى فَرَسٍ فَدَعَا عَلَيْهِ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ سُرَاقَةُ أَنْ لاَ يَدْعُوَ عَلَيْهِ وَأَنْ يَرْجِعَ، فَفَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا کہاللہ پاک لید اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پیدا کرتا ہے جو پینے والوں کو خوب رچتا پچتا ہے ۔تشریح :قال ابن التین الحال التفنن فی ھذہ الترجمۃ یرد قول من زعم ان اللبن فرد ذالک بالنصوص ( ماجہ ) یعنی ابن تین کہا کہ حضرت امام بخاری نے اس باب میں ان لوگوں کے خیال کی تردید کی ہے جو کہتے ہیں کہ دودھ اگر کثرت سے پیا جائے تو نشہ لے آتا ہے۔ ( فتح الباری ) وھذہ الایۃ صریحۃ فی احلال شراب لبن الانعام بجمیع افرادھم موقع الامتنان بہ یعم جمیع البان الانعام فی حال حیاتھا ( فتح ) یعنی یہ آیت صاف دلیل ہے اس امر پر کہ جملہ انعام حلال جانوروں کا دودھ پینا حلال ہے اور بحالت زندگی تمام انعام چوپائے حلال جانور اس میں داخل ہیں۔

5607.

حضرت براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ سے تشریف لائے تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ آپ کے ہمراہ تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے بیان کیا کہ ہم راستے میں ایک چرواہے کے قریب سے گزرے جبکہ رسول اللہ ﷺ کو پیاس لگی تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ میں ایک پیالے میں تھوڑا سا دودھ لایا، رسول اللہ ﷺ نے وہ نوش فرمایا تو مجھے راحت محسوس ہوئی۔ اس دوران میں سراقہ بن جعشم گھوڑے ہر سوار ہو کر ہمارے پاس پہنچ گیا۔ آپ ﷺ نے اس کے لیے بد دعا کی۔ سراقہ آپ ﷺ سے التجا کی کہ آپ بددعا نہ کریں وہ واپس چلا جائے گا۔ نبی ﷺ نے ایسا ہی کیا۔