تشریح:
(1) میٹھا اور شیریں پانی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے باغ میں میٹھا پانی پینے کے لیے تشریف لے جاتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے میٹھا پانی "سُقیا" کے گھروں میں لایا جاتا تھا۔ راوئ حدیث حضرت قتیبہ کہتے ہیں کہ سقیا ایک چشمے کا نام ہے جو مدینہ طیبہ سے دو دن کی مسافت پر تھا۔ (سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3735)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ حضرت انس، ہند اور حارثہ جو اسماء کے بیٹے ہیں بیوت السقیا سے پانی لایا کرتے تھے اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے گھروں میں پہنچاتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام حضرت رباح بھی میٹھا پانی لانے کا اہتمام کرتا تھا، کبھی بئر عرس سے اور کبھی بیوت السقیا سے لاتا تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے گھر میں پڑاؤ کیا تو وہ بھی مالک بن نضر رضی اللہ عنہ کے کنویں سے میٹھا پانی آپ کے لیے لایا کرتے تھے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس کا اہتمام کرتے تھے۔ (فتح الباري: 94/10)