تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ تم بیماری کا علاج کرو لیکن حرام چیزوں سے دوا نہ کرو۔ (سنن أبي داود، الطب، حدیث: 3874) دراصل امام بخاری رحمہ اللہ ان صوفیوں کی تردید کرنا چاہتے ہیں جن کا موقف ہے کہ انسان اس وقت درجۂ ولایت پر پہنچتا ہے جب اسے بیماری لاحق ہو تو اس کا علاج نہ کرے بلکہ اس بیماری پر خود کو راضی رکھے، حالانکہ علاج کرنا سنت ہے جیسا کہ مذکور حدیث میں صراحت ہے لیکن اس سلسلے میں حرام چیزیں علاج کے لیے استعمال نہ کی جائیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض اوقات مریض دوائی کے استعمال سے صحت یاب نہیں ہوتا اس کی وجہ وہاں بیماری کی صحیح تشخیص اور صحیح تجویز، نیز دوا کا فقدان ہوتا ہے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر مرض کی دوا ہے۔ جب کوئی دوا، بیماری کے نشانے پر بیٹھ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے مریض تندرست ہو جاتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5741 (2204))
(1) البتہ جب موت قریب آ جائے یا بڑھاپا دستک دینے لگے تو اس کا کوئی علاج نہیں ہوتا۔ واللہ أعلم