تشریح:
(1) دوا کے موافق ہونے میں یہ اشارہ ہے کہ آگ سے داغنا بھی اس وقت مشروع ہے جب وہ مرض کے موافق ہو، لہذا اسے بھی تحقیق کے بعد لگوانا چاہیے۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم داغنے کو پسند نہیں کرتے تھے، اس میں یہ اشارہ ہے کہ داغنے کا علاج اس وقت کیا جائے جب اس کے بغیر کوئی دوا مؤثر نہ ہو اور دوسری کسی بھی دوا سے آرام نہ آتا ہو کیونکہ آگ سے داغ دینے میں مریض کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد پینے کو شفا قرار دیا ہے، عنوان سے یہی الفاظ مطابقت رکھتے ہیں۔ واللہ أعلم