قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الدَّوَاءِ بِأَلْبَانِ الإِبِلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5685. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ نَاسًا كَانَ بِهِمْ سَقَمٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ آوِنَا وَأَطْعِمْنَا، فَلَمَّا صَحُّوا، قَالُوا: إِنَّ المَدِينَةَ وَخِمَةٌ، فَأَنْزَلَهُمُ الحَرَّةَ فِي ذَوْدٍ لَهُ، فَقَالَ: «اشْرَبُوا أَلْبَانَهَا» فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ مِنْهُمْ يَكْدِمُ الأَرْضَ بِلِسَانِهِ حَتَّى يَمُوتَ قَالَ سَلَّامٌ: فَبَلَغَنِي أَنَّ الحَجَّاجَ قَالَ لِأَنَسٍ: حَدِّثْنِي بِأَشَدِّ عُقُوبَةٍ عَاقَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَهُ بِهَذَا فَبَلَغَ الحَسَنَ، فَقَالَ: «وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يُحَدِّثْهُ بِهَذَا»

مترجم:

5685.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کچھ لوگ بیمار تھے انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہمیں قیام کے لیے جگہ دے دیں اور ہمارے کھانے کا بندوبست فرما دیں۔ پھر جو وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے کہا کہ مدینہ طیبہ کی آب وہوا خراب ہے جو ہمارے موافق نہیں تو آپ نے مقام حرہ میں اونٹوں کے ساتھ ان کے قیام کا بندوبست کر دیا اور فرمایا: ”اونٹنیوں کا دودھ پیو۔“ جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے نبی ﷺ کے چرواہے کو قتل کر دیا اور آپ کے اونٹ ہانک کر لے گئے۔ آپ ﷺ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجے تو وہ انہیں پکڑ لائے۔ آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں۔ میں نے ان میں سے ایک آدمی کو دیکھا وہ اپنی زبان سے زمین چاٹتا تھا اور وہ اسی حالت میں مرگیا۔ (راوی حدیث) اسلام نے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ حجاج نے حضرت انس ؓ سے کہا: تم مجھ سے سخت ترین سزا بیان کرو جو نبی ﷺ نے کسی کو دی ہو تو انہوں نے یہی واقعہ بیان کیا۔ یہ بات حسن بصری پہنچی تو انہوں نے کہا: کاش! وہ یہ حدیث اس(حجاج) سے بیان نہ کرتے۔