تشریح:
پہلے باب میں عشاء سے قبل سونے کے متعلق کراہت کا بیان تھا۔ اس باب میں ان حالات کی طرف اشارہ مقصود ہے جن مین سونے کی اجازت ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی نیند کے ہاتھوں مغلوب ہوجائے، یعنی اس کے اختیار کا کوئی دخل نہ ہوتو وہ معذور ہے۔ اس کے علاوہ درج ذیل صورتوں میں بھی عشاء سے قبل سونے کی اجازت ہے:٭ایسی جگہ سوجائے کہ جہاں اسے یقینا اٹھا دیاجائے گا، مثلاً: مسجد میں نماز کے انتظار میں سونا۔٭سونے سے بیداری کا کوئی انتظام کردیاجائے، مثلاً: کسی کو مقرر کردینا کہ وہ نماز کے وقت اٹھا دے گا یا الارم لگاکرسوجائے۔٭جسے اپنی عادت پر پورا اعتماد ہوکہ ضرورت کے وقت آنکھ کھل جائے گی۔ مقصد یہ ہے کہ اگر نماز باجماعت فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو سونے میں کوئی حرج نہیں۔