قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الحِجَامَةِ مِنَ الدَّاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5696. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِ الحَجَّامِ، فَقَالَ: احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفُوا عَنْهُ، وَقَالَ: «إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الحِجَامَةُ، وَالقُسْطُ البَحْرِيُّ» وَقَالَ: «لاَ تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ العُذْرَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالقُسْطِ»

مترجم:

5696.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے ان سے سینگی لگوانے والے کی مزدوری کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے سینگی لگوائی تھی آپ کو ابو طیبہ ؓ نے سینگی لگائی تھی اور آپ نے اسے دو صاع غلہ دیا تھا، نیز آپ نے ابو طیبہ ؓ کے آقاؤں سے اس کے ٹیکس کے متعلق گفتگو کی تو انہوں نے اس میں تخفیف کر دی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنےلگوانا ہے اور عود بحری استعمال کرنا ہے۔“ آپ نے مزید فرمایا : ”تم اپنے بچوں کو حلق کی بیماری کی وجہ سے ان کا تالو دبا کر تکلیف نہ دیا کرو بلکہ (اس کے لیے) تم قسط ہندی استعمال کیا کرو۔“