قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ مَنْ خَرَجَ مِنْ أَرْضٍ لاَ تُلاَيِمُهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5727. حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ: أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ نَاسًا، أَوْ رِجَالًا، مِنْ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ، قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَكَلَّمُوا بِالإِسْلاَمِ، وَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ، وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ، وَاسْتَوْخَمُوا المَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَبِرَاعٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ، فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَانْطَلَقُوا حَتَّى كَانُوا نَاحِيَةَ الحَرَّةِ، كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، وَأَمَرَ بِهِمْ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ، وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الحَرَّةِ، حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ

مترجم:

5727.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عکل اور عرینہ سے چند لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اسلام کے متعلق گفتگو کی، پھر کہا: اللہ کے رسول! ہم مویشی پالنے والے ہیں اور زراعت پیشہ یا کھجوروں والے نہیں ہیں مدینہ طیبہ کی آب وہوا انہیں موافق نہیں آتی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے چند اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور فرمایا کہ وہ ان اونٹوں کے ساتھ مدینہ سے باہر چلے جائیں وہاں ان کا دودھ اور پیشاب نوش کریں چنانچہ وہ لوگ باہر چلے گئے لیکن حرہ کے نزدیک پہنچ کر وہ اسلام سے مرتد ہوگئے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹ لے کر بھاگ نکلے جب رسول اللہ ﷺ کو یہ خبر ملی تو آپ نے ان کے تعاقب میں چند آدمی روانہ کیے پھر آپ نے ان کے متعلق حکم دیا اور ان کی آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیری گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالے گئے پھر حرہ کے کنارے انہیں چھوڑ دیا گیا حتیٰ کہ ہوہ اسی حالت میں مرگئے