تشریح:
(1) جس علاقے کی آب و ہوا موافق نہ ہو وہاں سے کسی دوسرے علاقے میں جانا جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ لوگوں کو مدینہ طیبہ سے حرہ بھیج دیا تھا، لیکن وہ مرتد ہو کر جرائم پیشہ ہو گئے۔ انہوں نے ایسی حرکت کی کہ انہیں وہی سزا دی گئی جو ان کے مناسب تھی۔
(2) بہرحال عنوان اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مدینہ طیبہ کی آب و ہوا ناموافق ہونے کی وجہ سے باہر چلے جانے کا حکم دیا تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ اگر طاعون وغیرہ کی وجہ سے آب و ہوا ناموافق ہو جائے تو راہ فرار اختیار کرتے ہوئے کسی دوسری جگہ جانا درست نہیں جیسا کہ آئندہ بیان ہو گا لیکن اس کے بغیر آب و ہوا کے ناموافق ہونے سے کسی دوسری جگہ جانا منع نہیں ہے۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 220/10)