تشریح:
(1) یہ اٹھارہ ہجری کا واقعہ ہے۔ شام کے علاقہ عمواس میں طاعون کی وبا پھیلی۔ عمواس، رملہ اور بیت المقدس کے درمیان ایک قصبے کا نام ہے۔ اس وبا سے تقریباً تیس ہزار افراد لقمۂ اجل بنے۔ یہ وہ طاعون تھا جو اسلام میں سب سے پہلے واقعہ ہوا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہاں کے حالات معلوم کرنے کے لیے شام جانا چاہتے تھے، لیکن راستے میں طاعون کے پھوٹ پڑنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے واپسی کا پروگرام بنایا۔ اگرچہ انہیں اس کے متعلق کوئی حدیث معلوم نہ تھی لیکن اکثر ان کی رائے حکم الٰہی کے موافق ہوا کرتی تھی، بعد میں جب پتا چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی ارشاد ہے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔
(2) بہرحال اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی ملک یا قصبے میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑے تو وہاں نہیں جانا چاہیے اور وہاں کے لوگوں کو اس مقام سے نہیں نکلنا چاہیے اور ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے راہ فرار اختیار کرنا نہیں بلکہ تقدیر ہی کا ایک حصہ ہے۔