تشریح:
(1) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس بخار اور طاعون لے کر آئے۔ میں نے مدینہ طیبہ کے لیے بخار کا انتخاب کیا اور طاعون کو شام کے لیے چھوڑ دیا، جب طاعون میری امت کے لیے شہادت اور رحمت ہے اور کافروں کے لیے عذاب۔‘‘ (مسند أحمد: 81/5)
(2) اس میں یہ حکمت بیان کی جاتی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بہت تھوڑے اور وہ بھی بے سروسامانی کی حالت میں تھے اور مدینہ طیبہ بھی وبائی شہر تھا۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں میں سے ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخار کا انتخاب کیا کیونکہ اس سے اموات بہت کم واقع ہوتی ہیں جبکہ طاعون میں تو مرنے کی وجہ سے شہر اجڑ جاتے ہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار سے جہاد کی ضرورت پڑی اور بخار ایسے حالات میں مسلمانوں کی کمزوری کا باعث تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخار وغیرہ کو جُحفہ منتقل کر دینے کی اللہ تعالیٰ سے درخواست کی تو اللہ تعالیٰ نے اسے جحفہ منتقل کر دیا۔ اس وقت سے مدینہ طیبہ خوشگوار خطہ بن گیا۔ (فتح الباري: 10/235)