موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الدَّوَاءِ بِأَبْوَالِ الإِبِلِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5733 . حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «أَنَّ نَاسًا اجْتَوَوْا فِي المَدِينَةِ، فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْحَقُوا بِرَاعِيهِ - يَعْنِي الإِبِلَ - فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَلَحِقُوا بِرَاعِيهِ، فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، حَتَّى صَلَحَتْ أَبْدَانُهُمْ، فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَسَاقُوا الإِبِلَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ فِي طَلَبِهِمْ فَجِيءَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ» قَالَ قَتَادَةُ: فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: «أَنَّ ذَلِكَ كَانَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الحُدُودُ»
صحیح بخاری:
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: اونٹ کے پیشاب سے علاج جائز ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5733. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ مدینہ میں چند لوگوں نے (مدینہ طیبہ کی) آب وہوا کو ناموافق پایا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: ”وہ آپ کے چرواہے کے پاس چلے جائیں۔“ یعنی اونٹنیوں کے باڑے میں قیام رکھیں وہاں ان کا دودھ نوش کریں اور ان کا پیشاب بھی پئیں، چنانچہ وہ لوگ آپ کے چرواہے کے پاس چلے گئے اور انہوں نے وہاں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا۔ جب ان کے جسم صحت مند ہو گئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر لے گئے۔ نبی ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے ان کے تعاقب میں آدمی بھیجے، جب انہیں پکڑ کر لایا گیا تو آپ کے حکم سے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے گئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیری گئیں قتادہ نے کہا: مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا: یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔